Sunday 18 July 2010

عصر حاضر کا ’’ٹرومین‘‘!

خالد اختر کھوکھر (راولپنڈی)
انسانی جسم میں سننے والا کان بھی باقی اعضاء کی طرح بہت بڑی نعمت ہے۔ کسی کو کہیں سے بھی اپنے نام کی آواز سنائی دے تو پورا جسم اپنا رُخ ادھر موڑ لیتا ہے۔ بالکل ا سی طرح کرۂ ارض کا ہر انسان اپنے وطن کا نام آتے ہی فورا ہمہ تن گوش ہو جاتا ہے۔بعینہٖ جب کوئی ہمارے پیارے پاکستان کے ساتھ ایٹمی اضافت والا ایٹمی پاکستان کہتا ہے تو ہر پاکستانی کا سر ہمالیہ کی چوٹی سے بھی بلند ہو جاتا ہے۔ اس پر ہم جتنا بھی اللہ کا شکر ادا کریں کم ہے۔جہاں اس شکر میں دنیا کا ہر مسلمان برابر کا شریک ہے وہیں دنیا کا ہر غیر مسلم ہمیں ہر لحاظ سے تباہ و برباد کرنے میں مصروف و متحرک و متحد نظر آتا ہے۔ مقام شکر ہے کہ دنیا کا ہر مسلمان اپنے آپ کو دشمنوں سے محفوظ و مضبوط بنانے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ اسی کی کوشش و خواہش کے پیش نظر اس گردش کرتی ہوئی کائنات میں ہر وجود اپنے حجم کے اعتبار سے متحرک ہے۔زندہ اجسام اپنے اپنے دائروں میں زندگی بسر کر ہے ہیں چرند ،پرند اور درند بھی اپنے ضابطوں میں زندہ ہیں لیکن ان کے شام و سحر موسم کے پابند ہیں مگر ہم جو اشرف المخلوقات حضرت آدم کی نسل ہیں باقی سب مخلوقات سے زیادہ منظم،اصول پسند اور ان اصولوں کے پابند بھی ہیں اور اس کے ساتھ آزادانہ اور پر امن زندگی گزارنے کے داعی اور دعوی دار بھی ہیں پھر جہاں تک ممکن ہو اپنے عہد کی پاسداری بھی کرتے ہیں ۔لیکن جب طاقت و اختیارات کے استعمال کے توازن میں جھول آنا شروع ہو جاتا ہے تو انتظامات کے نام پر اختلافات کے دروازے کھلنا شروع ہو جاتے ہیں پھر ان اختلافات کو ہوا دے کر منفی ذہانت کے شر دماغ مفادات کی خاطر گروہوں کو اپنا ہم نوا بنا لیتے ہیں ۔پھر ایسے لوگ ہی اپنی اپنی قابلیت کے مطابق طاقتور گروہ بن جاتے ہیں ۔ماضی کے تجربات کی روشنی میں طاقتور ترین لوگ ہی کامیاب و کامران قرار پاتے رہے ہیں۔موجودہ دور میں انسان نے اپنی قوت عمل سے بے شمار طریقوں سے جو جو اور جتنی جتنی طاقت حاصل کی ہے اس کی سب سے آخری سیڑھی نیو کلیئرپاور ہے۔اس طاقت کے جنگی استعمال کو دنیا دیکھ چکی ہے ۔جتنی تباہ کاریاں اس نے کی ہیں اور مزید تباہیوں کی جس قدر صلاحیت اس میں موجود ہے اس کے تصور سے ہی انسان لرز اٹھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا پھیلاو کسی کو بھی قبول نہیں مگر دنیا کو اصولوں پر چلانے اور کاربند رکھنے اور دوسروں سے اپنی مرضی کی بات منوانے کی جتنی دہشت اس ایٹمی ہتھیار میں ہے اتنی شدت اور طاقت ابھی تک کسی اور ہتھیار میں ثابت نہیں ہو سکی۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اس بے مثال طاقت میں جو پر امن بقائے باہمی کے تعمیری اور ترقی یافتہ راز پوشیدہ اور موجود ہیں اس سے انکار و فرار بھی ممکن نہیں ہے۔

ان تمام خوبیوں اور خامیوں کے اس کی طاقت میں صرف تباہ کاریوں کو جو سب سے بڑا خطرہ موجود ہے وہ اس شخص کی ان انگلیوں سے ہے جن کے نیچے ان کے تباہ کن جنگی استعمال کا بٹن ہو گا ۔ان انگلیوں والے شخص کی نیک نیتی یا بد نیتی کا انحصار اس کے اس وقت کی ذہنی کیفیت پر ہی رہے گا ۔وہ شخص استعمال سے پہلے جو فیصلہ بھی کرے گا اس کی ذمہ داری صرف اور صرف اس شخض پر ہو گی۔

اس طے شدہ صورتحال کے بعد بھی دنیا کا ہر با شعور شخص اس ڈاکٹرائن سے یقیناًبجا طور پر ڈرتا اور خوف زدہ رہے گا کہ اگر ان انگلیوں والا شخص یہ فیصلہ کر ہی لیتا ہے کہ ایک بم مارنے سے تصوراتی اندازے کے مطابق دو کروڑ سینٹی گریڈ درجہ حرارت پیدا ہوتا ہے۔اس کو کیوں نہ ہمالیہ کی چوٹی پر مار کر پھاڑ دیا جائے۔اس سے جو اور جتنا تابکاری اثرات والا پانی بہہ کر سمندر میں جائے گا اور اس کے نتیجے میں تمام آبی حیات ختم وتلف ہوتی چلی جائے گی۔پھر ان تابکاری اثرات سے سمندری گزر گاہ قابل استعمال نہیں رہے گی۔تابکاری آلودگی سارے سمندری پانی کو اپنی بھرپور لپیٹ میں لے لے گی۔سمندری سفر و آمدورفت نا ممکن بن جائے گی۔اس کے ساتھ ساتھ ہمالیہ کی چوٹی کے دائرے میں آنے والے تمام ممالک و آبادی تباہ و برباد ہو جائیں گے ۔پھر دور دراز بچے کھچے بے یارو مددگار ،لولے لنگڑے لوگ بلبل ناتواں کا نالہ بلبلانہ کہنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

مرتے دم بلبل نے کہا صیاد سے

اماں کے ٹوکرے میں رکھ اپنی ایٹمی قوت کو

آخر میں دنیا والوں سے دست بستہ درخواست کرتا ہوں کہ دنیا والو اگرتم سے ممکن ہو سکے تو اس مگس کو باغ میں جانے سے ابھی سے روک لو ورنہ حشر برپا ہو جائے گا۔اس کے ساتھ ہی مجھے یہ کہنے میں باک نہیں کہ اگر ایٹمی قوت سے دنیا کے بے بس و مجبور لوگوں کو صحت مندانہ و آبرو مندانہ پیٹ بھر کر روٹی ،تن ڈھانپنے کیلئے لباس ،امن و سکون والی چھت کا سہاراجسم کو تواناو تندرست وچاک و چوبند رکھنے والا صحت مند ماحول پورے کر�ۂ ارض کے باسیوں کو بجلی ،پانی اورتوانائی کے ساتھ عزت و آبرو مندانہ زندگی گزارنے کے مواقع میسر آرہے ہوں تو ایسی لاتعداد ایٹمی طاقتوں کو بصد عزت و احترام خوش آمدید کہتے ہیں۔

1 comment:

  1. Janab Qasim Cheema sab aap ka column buhut pasand aaya hay amay parh chuka hon Allah aap ko jazai-e-Khair atta farmai...Ameen

    ReplyDelete