Sunday 26 September 2010

مرے وطن کی سیاست کا حال مت پوچھو

وطنِ عزیز کو کسی کی نظر لگ گئی ہے یا ہماری بے بصیرت سیاسی قیادت نے اس کا برا حال کردیا ہے۔ مارشل لا ہو یاجمہوریت، عوام پستے اور مرتے رہیںگے۔ ان کے دن نہیں پھریں گے۔ ہاں سیاست دانوں کے دن پھرتے رہتے ہیں۔ جس سے امریکا خوش ہوگیا، اُس کی لاٹری نکل آئی۔ پرویز مشرف کے منحوس دور کو تو چھوڑےے وہ تو تھا ہی غدار، قاتل، غاصب، لٹیرا.... وغیرہ وغیرہ۔ سلطانی ¿ جمہور کو آئے بھی دو سال سے اوپر ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک منظر نہیں بدلا۔







کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا بازار گرم ہے۔ چن چن کر سیاسی ومذہبی رہنما قتل کےے جارہے ہیں۔ بلوچستان میں غیر بلوچوں، پنجابیوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کر گولیوں سے بھون دیا گیا۔ شہرِ اقبال سیالکوٹ میں دو بے گناہ نوجوانوں کو پولیس کی نگرانی میں سرِ بازار ڈنڈے مار مار کے قتل کردیاگیا۔ لاقانونیت کا ایک طوفانِ بدتمیزی ہے۔ ظلم کی اندھیر نگری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔






پہلے زلزلے نے شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کیا۔ اب سیلاب سب کچھ بہا لے گیا۔ حکمرانوں سے لے کر عوام تک کسی کو احساس تک نہیں کہ اللہ سے معافی مانگ کر اس عذاب سے نجات حاصل کرلیں۔ ہاں! سیلاب کے مقابلے کی منصوبہ بندی ضرور ہورہی ہے۔ ملک کے تین صوبے خیبر پختون خواہ، سندھ اور پنجاب خاص طور پر سیلاب کی زد میں ہیں۔ دو کروڑ انسان دربدر ہوئے، درجنوں جاں بحق اور اربوں کا مالی نقصان ہوا مگر ڈاکو ہیں کہ اس مصیبت کی گھڑی میں لٹے قافلوں کو بھی لوٹ رہے ہیں۔






ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے مارشل لا طرز کے کسی نظام کی نشاندہی کرتے ہوئے کسی محبِ وطن جرنیل کو آگے بڑھنے اور کرپشن ختم کرنے کی تجویز دے دی ہے۔ صدر زرداری جوتا کھا کر واپس وطن لوٹے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا پر اُن کی جو درگت بن رہی ہے، عبرت انگیز ہے۔ صدرزرداری کی استقامت مثالی ہے۔ دنیا کے ممالک پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کرنا چاہتے ہیں مگر انھیں پاکستانی حکمرانوں کی دیانت پر اعتماد نہیں۔ وزیر اعظم نے فلڈ ریلیف فنڈ قائم کیا مگر نتائج حوصلہ افزاءنہیں۔وفاقی حکومت، پنجاب کو ایک کوڑی بھی دینے کو تیار نہیں۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ شہباز شریف متاثرین کی امداد کے لےے پُر عزم ہیں اور اُن کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔ امریکا بہادر دو ہیلی کاپٹر امدادی سامان کے بھیجتا ہے تو وزیرستان میں ایک ڈرون حملہ کرکے حساب برابر کردیتا ہے۔ اب دینی رفاہی ادارے امریکا کی آنکھ میں خار بن کر کھٹک رہے ہیں۔ اس کے باوجود معمار ٹرسٹ، الخدمت فاﺅنڈیشن، جماعت الدعوة، احرار خدمت ِ خلق، جمعیت علماءاسلام اور دیگر تنظیمیں اپنی استطاعت کے مطابق متاثرینِ سیلاب کی خدمت میں مصروف ہیں۔سیاسی عدم استحکام، معاشی بدحالی، بدامنی، قتل وغارت گری اور منہ زور مہنگائی عروج پر ہے۔ ہر طرف خوف وہراس اور وحشت ودہشت ہے لیکن وزیر داخلہ رحمن ملک عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ملک میں جلد مکمل امن قائم ہوجائے گا۔ تریسٹھ برس ہوگئے، عوام امن کا انتظار کررہے ہیں۔ نہ جانے وطن عزیز میں کب امن قائم ہوگا؟






اے بسا آرزو کہ خاک شدہ


No comments:

Post a Comment