Sunday, 26 September 2010

غزل

Written By:Professor Khalid Shibbir Ahmad

یادوں کی نگری میں جس دم اس دل کا پھیرا ہوتا ہے


ان بھیگی بھیگی آنکھوں میں دکھ درد ودھیرا ہوتا ہے

اک چاند ابھر سا آتا ہے اُس لمحے دل کے آنگن میں

جب رخ پہ تیرے زلفوں کا گھمبیر اندھیرا ہوتا ہے

تقدیس کی وادی میں ہر دم رحمت کی گھٹائیں چھائی ہیں

اک نور برستا ہے ہر سو، ہر سمت سویرا ہوتا ہے

ساحل کی فضائیں راس کہاں، ہم زد پہ ہیں طوفانوں کی

ہم لوگ شناور ہیں جن کا لہروں پہ بسیرا ہوتا ہے

اُس وقت فضا میں اڑتا ہوں، پَر ہمت کو لگ جاتے ہیں

پُرعزم ارادوں کو میرے جب حوصلہ تیرا ہوتاہے

دکھ ، درد کے لمحے ہم پر بھی آتے ہیں گزر ہی جاتے ہیں

اک ہوک سی اٹھتی ہے دل سے جب درد گھنیرا ہوتا ہے

میں مست الست بخاری کا پروانہ اُن کا دیوانہ

ہر دم ہی اُن کی یادوں کا اس دل میں ڈیرا ہوتا ہے

کچھ زخم تو تا زہ ہوتے ہیں، جب کھلتا ہے در یادوں کا

اُن بھولی بسری باتوں میں کچھ ذکر تو تیرا ہوتا ہے

دن رات کی گردش سے خالد، یہ وقت بدلتا ہے یونہی

جو صبح کو میرا ہوتا ہے،وہ شام کو تیرا ہوتا ہے



[پروفیسر خالدشبیراحمد ]

No comments:

Post a Comment