Sunday, 10 October 2010

قادیانی اسرائیلی گٹھ جوڑ سے الجزائر میں ارتدادی سرگرمیاں پھیلانے کی کوشش

مو لانا زاہدالراشدی نے ہمیں لاہور سے شائع ہونے والے عربی ماہنامہ ’’اخبار العرب ‘‘ بابت ماہ ستمبر ۲۰۱۰ء میں الجزائر میں قادیانیوں کی سر گرمیوں کے بارے میں ایک الجزائری جریدہ ’’ الفجر ‘‘ میں شائع ہونے والی مختصر رپورٹ ارسال فرمائی اورتوجہ دلائی ہے ، جس کا ہمارے ہم فکر عزیزم محمد وقاص سعید (کراچی ) نے عربی سے اردو میں ترجمہ کیا ’’ قادیانی یہودی تعلقات ‘‘ کے حوالے سے یہ مستقل موضوع ہے آج کے عالمی ماحول میں اِس کے تذکر ے کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے ہم فکر لکھنے والے احباب سے درخواست ہے کہ اس کو موضوع بحث بنائیں اور مختلف اخبارات و جرائد میں اس کی اشاعت کا اہتمام فرمائیں۔( ادارہ )






الجزائری اخبار’’ الفجر‘‘ کے مطابق ماہرین معیشت اور علماء دین نے عوام کو قادیانیوں کے ساتھ معاملات کرنے سے خبردار کیا ہے کیونکہ یہ جھوٹے ہتھکنڈوں سے ممنوعہ اشیاء پر حلال مصنوعات کا لیبل لگا کر اشیائے خورونوش مسلمانوں کو فروخت کرتے ہیں، جبکہ الجزائری مسلمان انکا خاص ہدف ہیں۔ الجزائر محل وقوع کے لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل ہے اور اسے افریقہ کے تجارتی گیٹ کا درجہ حاصل ہے ۔ یہ لوگ تجارتی منڈی پر قبضہ کر کے علاقائی تجارت کو تباہ وبرباد کرنے کے درپے ہیں ، آئے دن مختلف منصوبوں اور ماہرین کی مشاورت سے قومی خزانے کو نرخ بڑھانے کا پابند کرتے ہیں انکا یہ طریقہ کار ’’موساد‘‘ کے سابقہ طریقہ کار سے بالکل ملتا جلتا ہے اور یہی اسرائیلی انٹیلی جنسی افریقہ میں تباہی پھیلانے کی ذمہ دار تھی، اس طور پر کہ بعض افریقی سربراہان نے اسرائیل کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والے بین الاقوامی ماہرین سے مشاورت کی اس کی وجہ سے انہیں اس قدر معاشی کرائسسز کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے بالآخر ملکی معیشت کا گلا گھونٹ کر رکھ دیا جبکہ الجزائر اس سے پہلے بھی اس قسم کے بحرانوں سے دوچار رہ چکا ہے۔



اخبار نے اپنے بدھ کو شائع ہونے والے ایڈیشن میں اسلام کے دعو یدار قادیانی فرقہ کی پھیلتی تجارتی سرگرمیوں کے بارے میں عالمی مجلس نوجوانان اسلام کی مرتب کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ قادیانی اسرائیل کے تعاون سے عرب اسلامی دنیا میں ارتدادی سرگرمیوں کی ترویج کے لیے حرکت میں آچکے ہیں اورالجزائر بھی ان کی سرگرمیوں کی زد میں آنے والے ممالک میں سے ایک ہے مجلس نے اپنی رپورٹ میں ۱۹۷۴ء میں جاری کردہ علماء کے اس متفقہ فیصلے کا ذکر بھی کیا ، جس میں قادیانی گروہ کی تکفیر کی گئی ہے ۔



عالمی مجلس نوجوانان اسلا م کے مطابق قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیچھے برطانیہ کا ہاتھ ہے یہی وجہ ہے کہ برطانیہ ان کو مختلف محکموں اور خفیہ اداروں میں اعلی عہدوں سے نوازتارہا ہے افریقہ سمیت مختلف اسلامی ممالک کے اقتصادی اداروں میں بحیثیت مسلمان مشیر کے قادیانیوں کی تقرری ہو چکی ہے اور ساتھ ہی ایک ہی دین یعنی اسلام کے پیرو کاروں میں اتحاد کے نام پر ان میں ضم ہونے کا ٹارگٹ سونپا گیا ہے واضح رہے کہ۱۹۷۴ء میں ’’رابطہ عالم اسلامی ‘‘ مکہ مکرمہ کے اجلاس میں علماء کی کثیر تعداد جن میں ابن باز ؒ ، ناصر الدین البانی ؒ اور جامعہ ازہر کے مختلف مشائخ کے علاوہ دیگر علماء ..... قادیانیوں کو خارج از اسلام قرار دے چکے ہیں’’رابطہ عالم اسلامی ‘‘ کا خاص طور پر یہ موقف تھا کہ قادیانی فرقے کا بانی غلام احمد قادیانی-----ہندوستانی پنجاب میں واقع قادیان شہر کی طرف نسبت -----انگریز کا پروردہ ہے کیونکہ اس کا رب اسے انگریزی میں وحی کرتاتھا ۔



ایشیا اور افریقہ کے سرحدی علاقوں میں انکی سرگرمیاں عروج پر ہیں ،یہ لوگ اقتصادی معاونت اور تجارتی نیٹ ورک کے ذریعے اسلامی دنیا میں اپنے ہدف کے حصول میں سرگرداں ہیں ، اسی طرح وہ مختلف غذائی شعبہ جات سے متعلق مصنوعات پر حلال کا لیبل لگا کر فروخت کرتے ہیں جس میں گوشت اور مرغی بھی شامل ہیں اس کے علاوہ ہندوستانی اور اسرائیلی دیگر مصنوعات کا یہی حال ہے یہ لوگ تجارتی معاملات کے فروغ کے لیے اسرائیل اور اس کے حلیف برطانیہ سے برأت کا اظہار کرکے اسلامی دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں، اور یوں تجارتی سرگرمیوں کی آڑ میں قادیانیت کو فروغ دے رہے ہیں۔ قادیانیت اپنے بنیادی عقائد کے لحاظ سے عیسا ئیت کے مشابہہ ہے کیونکہ یہ لوگ شراب اور افیون کو جائز سمجھتے ہیں اسی طرح خاتم الانبیاء حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اپنے آپ کو ایک نئی شریعت کا پیروکار گردانتے ہیں۔



اس گروہ کے پیروکار اسرائیل کے ساتھ قیام امن کے خواہاں ہیں، اسرائیل کی طرف سے ان کو ہدایات دی جاتی ہیں اس کے علاوہ اسلامی ملک اور اس کی معیشت سے متعلق منصوبہ جات سے با خبر رکھا جاتا ہے یہ لوگ برطانیہ کو ہی اپنی جائے پناہ سمجھتے ہیں جبکہ برطانیہ انکو سراغ رسانی کی ٹرینگ دے کر اقتصادی مشیروں کے روپ میں افریقہ یا دیگر اسلامی ممالک میں بھیج دیتا ہے، مجلس کی رپورٹ کے مطابق افریقہ میں پانچ ہزار قادیانی ایجنٹ موجود ہیں۔



یہ ایجنٹ تمام اداروں اور شعبوں کے متعلق تمام تر نئی معلومات (updates) فراہم کرتے ہیں جن رازوں پر پردہ رکھنا ملکی سلامتی کے لیے انتہاہی ضروری ہوتا ہے ، ان تمام تر کوششوں اور ہتھکنڈوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ برطانیہ اس ملک پر بالواسطہ دباؤ بڑھا سکے خاص طور پر الجزائر جیسے دیگر ممالک کو اپنے زیر اثر رکھ سکے جو برطانیہ کے ساتھ براہ راست تجارتی لین دین نہیں کرتے تاکہ ان ممالک کو عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ کے اثرات کے تابع بنایا جا ئے اور بالآخر اسرائیل اورواشنگٹن کے تعاون سے وجود میں آنے والی عالمی منڈی پر قابض بین الاقوامی مالیاتی اور مشاورتی کمیٹیوں کے ذریعے سے زبردستی اپنے مطالبات منوائے جاسکیں، نتیجتاً اس ملک کو دیوالیہ کر کے من مانی شرائط کے عوض تعاون پر مجبور کر دیا جاتا ہے جس کے اثرات مقامی معیشت پر انتہائی خطرناک ہوتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment