Friday, 22 October 2010

اک چراغ اور بجھا: ڈاکٹر محمود احمد غازی بھی چلے گئے

Written by:Mulana Abid Masood Dogar
یہ خبر دل ودماغ پر بجلی بن کر گری کہ سابق وفاقی وزیر مذہبی امور اور وفاقی شرعی عدالت کے جج، مایہ ناز استاد، محقق اور دانشورمولاناڈاکٹر محمود احمد غازی ۲۶؍ستمبرکو اس دارِ فانی سے کوچ کرگئے،انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اسلامی تعلیمات کے حوالے سے جن چند گنے چنے لوگوں کو سنجیدہ غوروفکر اور اعلیٰ درجے کا افہام اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے، ڈاکٹر محمود غازی اسی عمدہ جماعت کے فردِ فرید تھے۔ پاکستان میں اُن کے نام اور کام کو جاننے والے دسیوں ہزاروں لوگ ہیں تو بیرون ملک بھی اُن کے قدردانوں کی کمی نہیں۔ ڈاکٹر محمود غازی اپنے علم وفضل کی گہرائی اور مزاج کی شرافت اور متانت کے حوالے سے اپنا ایک منفرد مقام رکھتے تھے۔ اب جبکہ سنجیدہ غور وفکر کرنے والے لوگ علمی حلقوں میں دن بدن کم ہوتے جارہے ہیں، ڈاکٹر محمود غازی کے جانے سے یہ کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر صاحب مرحوم ۲۰۰۲ء تا ۲۰۰۴ء وفاقی وزیر مذہبی امور رہے۔ انھوں نے حکومت میں رہتے ہوئے ،پرویز مشرف کے دینی مدارس کے نصاب و نظامِ تعلیم کے خلاف ناپاک منصوبوں کو جس حکمت سے ناکام بنایا وہ ان کے اخلاص کا غماز ہے۔ وزارت سے سبکدوشی ان کے اسی ’’جرم‘‘ کی سزا تھی۔۲۰۱۰ء میں انھیں وفاقی شرعی عدالت کا جج مقرر کیا گیا۔ انھوں نے چالیس سے زائد ممالک کے سفر کیے، اندورن و بیرون ملک مختلف موضوعات پر ہونے والی ایک سو سے زائد کانفرنسوں میں شرکت کی۔ اسلامی قوانین، اسلامی تعلیم، اسلامی معیشت اور اس اسلامی تاریخ سے متعلق اردو، انگریزی، عربی میں تیس سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔ قادیانیت کے ردّ میں ایک مستقل کتاب انگریزی میں تحریر کی۔ وہ اپنی شاندار زندگی کا سفر ساٹھ سال میں مکمل کر کے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے۔
غم کی اس گھڑی میں مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری ،سیکرٹری جنرل عبد اللطیف خالد چیمہ، مدیر نقیب ختم نبوت سید محمد کفیل بخاری اور راقم ، مرحوم ڈاکٹر صاحب کے اہل خانہ اور اُن کے بھائی ڈاکٹر محمد الغزالی سے تعزیت مسنونہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پسماندگان کو صبرجمیل عطاء فرمائے اور ڈاکٹر صاحب کے درجات بلند فرمائے۔ دین اسلام کے حوالے سے اُن کی 
کوششوں کو شرفِ قبولیت بخشے۔ آمین۔

محمد عابد مسعود ڈوگر

No comments:

Post a Comment