عبداللطیف خالد چیمہ
۶۳ سال قبل (۷ ستمبر ۴۷۹۱ئ) کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے طویل بحث و تمحیص اور غور وفکر کے بعد لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر اہل اسلام کا ایک جائز دینی وقومی مطالبہ پورا کیا تھا ۔ مرزا غلام احمد قادیانی کی جھوٹی نبوت کے خلاف ہندوستان میں اجتماعی وتنظیمی سطح پر سب سے پہلے مجلس احرار ِاسلام نے منظم جدوجہد کا آغاز کیا۔ پاکستان بن جانے کے بعد جب قادیانی پاکستان پر اقتدار کے خواب دیکھنے لگے تو احرار تمام مکاتب فکر کو مجلس عمل تحفظ ِختم ِنبوت کے مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا کرکے قادیانیوں کی ریشہ دوانیوں کے سامنے سینہ سپرہوگئے ۔مسلم لیگی حکمرانوں نے دس ہزار نہتے مسلمانوںکو محض اس جرم میں لہو لہان کر دیا کہ وہ ناموس ِرسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا آئینی تحفظ چاہتے تھے ۔ تحریک کو تشدد سے بظاہر کچل دیا گیا مگر امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے تب فرمایا تھا:
”ا س تحریک کے ذریعے میں ایک ٹائم بم نصب کر رہا ہوں جو اپنے وقت پر پھٹے گا۔“
کالے انگریز نے تحریک ِمقدس تحفظ ختم ِنبوت کی پاداش میں احرار کو خلاف ِقانون قرار دے دیا ۔احرار رہنما اس راستے میں سب کچھ سہہ گئے مگر اپنے کئے پر کسی ندامت کا اظہار نہیں کیا ،معافیاں نہیں مانگیں ،تحریک سے لاتعلقی ظاہر نہیں کی، رسوا ئے زمانہ جسٹس منیر کی عدالت میں اپنے مو ¿قف سے پیچھے نہیں ہٹے، احرار کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ ۴۷۹۱ءمیں چناب نگر( ربوہ) ریلوے اسٹیشن پر مرزائی غنڈوں نے مسلم طلبا پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تحریک شروع ہوئی اور شہدائے ختم ِنبوت کا خون ِبے گنا ہی رنگ لاکر رہا ۔ مرزا ئیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔
بعد ازاں ۴۸۹۱ءمیں صد ر ضیاءالحق مرحوم کے دورِ اقتدار میں امتناع قادیانیت آرڈیننس کے ذریعے مرزائیوں کو شعائر اسلامی کے استعمال سے روک دیا گیا ۔مرزا طاہر، ملک سے فرار ہو کر اپنے سر پرست برطانیہ جا پناہ گزیں ہوا۔ مرزائی اب بھی اسلام اور پاکستان کے خلاف رایشہ دوانیوں میں مصروف ہیں اور سازشی انداز میں حکومتی حلقوں میں اپنا اثر و نفوذ بڑھا کر کسی دیرینہ خواب کی تکمیل کے لےے سر گر داں ہیں ۔مو جودہ حکومت کے دور ِاقتدار میں قادیانیوں نے کئی وار کرنے کی کوشش کی لیکن محض اللہ کے فضل وکرم اور اتحاد امت کے باعث وہ ناکام ونامراد ہوئے ۔آج کے دن (۷ستمبر) ہم عہدکرتے ہیں کہ
کفر وارتداد اور زندقہ کو دجل وتلبیس کے ذریعے اسلام کے نام پر متعارف کروانے والے اس گروہ کی حقیقت سے دنیا کو آگاہ کرتے رہیں گے اور شہداءختم ِنبوت کے مقدس مشن کی تکمیل کرکے ہی دم لیں گے۔ ان شاءاللہ تعالیٰ ۔
ہم اس محاذ پر کام کرنے والی جماعتوں اور شخصیات کی مساعی جمیلہ پر ان کو خراج ِتحسین پیش کرتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ دنیا کے بدلتے ہوئے حالات اور کام کرنے کی نئی نئی جہتوں اور زاویوں کو ملحوظ رکھ کر اپنی تر جیحات طے کرنے میں ضروری تبدیلیوں کو پیش ِنظر رکھا جائے گا تاکہ دشمن کے طریق ِکار کو سمجھنے اور اپنا پیغام ِعام کرنے میں آسانی پیدا ہو۔
مجلس احرار ِاسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید عطا ءالمہےمن بخاری مدظلہ العالی نے جماعت کی جملہ ماتحت شاخوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ حسب ِسابق ۷ ستمبر کو یوم ِ”تحفظ ِختم ِنبوت “( نیز یکم ستمبر سے ۷ ستمبر تک ہفتہ ختم ِنبوت ) منائیں لیکن اِس بات کو خاص طور پر ملحوظ رکھا جائے کہ سیلاب کی تباہ کا ریوں سے چا روں صوبوں میں تباہی آئی ہے اور اللہ کی مخلوق بہت ہی پریشان ِ حال ہے اس لےے جملہ اجتماعات وتقریبات انتہائی سادگی سے منعقد ہوں اور اپنی اپنی سطح پر متاثرین سیلاب کی مدد وہمدردی کو اپنے اوپر ہر حال میں لازم قرار دیں ۔
تمام مکاتب ِفکر کے علما ءکرام اور خطبا ءعظام سے ہماری درخواست ہے کہ وہ ہفتہ ختم ِنبوت کے سلسلہ میں ۳ستمبر کے خطبات ِجمعتہ المبارک میں عقیدہ ¿ ختم ِنبوت کی اہمیت وضرورت اور تحریک ِختم ِنبوت کی تابناک تاریخ پر روشنی ڈالیں اور قادیانی ریشہ دوانیوں کو پوری جرا ¿ت و استقامت کے ساتھ بے نقاب کرکے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے مستحق بنیں۔
No comments:
Post a Comment