Thursday 5 August 2010

پاک افغان تجارتی معاہدہ اور امریکی سازشیں

گزشتہ ماہ ’’پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ‘‘ کے عنوان سے دونوں ملکوں کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے، آج کل موضوعِ بحث ہے۔ اگرچہ وزیر اعظم گیلانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں پارلیمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ حیرانی یہ ہے کہ معاہدہ کرنے کے بعد پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی بات کی جارہی ہے۔ قومی اور عالمی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ امریکا کے دباؤ پر ہوا ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہمارے دباؤ پر پاک افغان تجارتی معاہدہ ہوا، لیکن پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ سو سو دلائل بھی دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کا استحکام پاکستان کا استحکام ہے۔ جو امریکا کو منظور نہیں۔ امریکا، افغان جنگ ہار گیا ہے۔ اس کا اعتراف سبک دوش ہونے والے امریکی جنرل نے بھی کیا اور اوباما نے بھی دبے لفظوں میں اس کا اظہار کیا۔ امریکا، افغانستان سے جانے سے پہلے بھارت کو خطے کا چودھری بنانا چاہتا ہے۔ تاکہ انخلاء کے بعد بھارت، افغانستان میں امریکی مفادات کا تحفظ کرے۔’’پاک افغان ٹرانزٹ‘‘ کے نتیجے میں بھارت تین ارب ڈالر کی افغان مارکیٹ پاکستان سے ہتھیانے میں کامیاب ہوگیا۔ پرویز مشرف نے ایک ٹیلی فون کال سن کر امریکا کو افغانستان تک راہداری دے کر ملکی سلامتی اور عزت ووقار گروی رکھ دیا تھا۔ اسی طرح موجودہ حکمرانوں نے پاک افغان تجارتی معاہدے میں بھارت کو افغانستان تک راہداری دے کر پاکستان کے دفاع وسلامتی اور معیشت کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ افغانستان میں بھارتی قونصل خانہ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا ہ میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ لسانی اور علاقائی عصبیتوں کو پروان چڑھا رہا ہے۔ بلوچستان کے ترقی پسند رہنما حبیب جالب کا حالیہ قتل اسی سازش کا حصہ ہے۔

امریکی اور برطانوی نمائندے آئے روز پاکستان کے دورے پر ہوتے ہیں۔ ہالبروک اور ہیلری کلنٹن کس مشن پر بھارت، پاکستان اور افغانستان کے چکر پر چکر لگا رہے ہیں۔ امریکی مشترکہ فوجی کمان کے سربراہ مائیک مولن گزشتہ دنوں انیسویں مرتبہ پاکستان آئے۔ پہلے بھارت گئے۔ پھر یہاں آئے۔ آتے ہی شور مچا دیا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں ہے ۔ہالبروک بھی یہی دہائی دے رہا ہے اور ہیلری بھی چلا رہی ہے۔ دوسری طرف آئی ایس آئی پر الزام ہے کہ ’’ وہ تعاون نہیں کررہی اور اُس کے جہادی گروپوں سے تعلقات پر تشویش ہے۔‘‘

یہ سب کچھ کیا ہے؟ کون کر رہا ہے؟ کس کے لیے ہو رہا ہے؟ حکمران خوب جانتے ہیں۔ اُدھر انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والی ویب سائٹس ’’وکی لیکس‘‘ نے امریکی فوج کی ۹۰ ہزار معلومات لیک کردی ہیں۔ ان رپورٹس میں پاکستان کے خلاف بھی بہت زہریلا مواد موجود ہے۔ پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ، بلیک واٹر اور سی آئی اے کا بڑھتا ہوا اثرونفوذ، فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی کوششیں ۔ یہ سب وطنِ عزیز کے خلاف امریکی سازشیں ہیں۔اِن سازشوں کو ناکام بنانا منتخب حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔امریکی غلامی سے نکلنے کا یہ بہترین وقت ہے اور قوم کو لیڈر کی ضرورت ہے۔

No comments:

Post a Comment